تین
طلاق پر اختلاف کے ماحول میں آج بعض مسلم خواتین نے مختلف جماعتوں اور
مسلکوں سے اپنی وابستگی ظاہر کرتے ہوئے آج دعویٰ کیا کہ ہندوستان کی 10
کروڑ مسلمان خواتین پورے طورپر مسلم پرسنل لا کی حمایت کرتی ہیں اور کسی
بھی قسم کی دخل انداز ی کی مخالفت کرتی ہیں۔ اسما زہرہ (حیدر آباد) ممدوحہ [دہلی] اور عطیہ [جماعت اسلامی] نے یہاں ایک
پریس کانفرنس میں یہ الزام لگاتے ہوئے کہ مسلم خواتین سے زبانی ہمدردی کا
اظہار کرنے والےمساوات اور یونیفارم سول کوڈکے نام پرنیشنل اور انٹرنیشنل
سازش کا شکار ہو رہے ہیں کہا کہ طلاق اور
ایک سے زائد شادیوں کا تناسب
مسلمانوں میں سب سے کم ہے لیکن پروپیگنڈہ ایسا کیا جارہا ہے جیسے مسلمان
مردوں کے پاس طلاق کے علاوہ اور کوئی دوسرا کام نہیں ہے ۔ ان خواتین نے اس تمہید کے ساتھ کہ خواتین کو جو حقوق اور جو حفاظت شریعت
اسلامی نے دی ہے وہ کسی اور مذہب نے نہیں دی حقوق نسواں کی بات کرنے والوں
سے کہا کہ اگر وہ واقعی مخلص ہیں تو پارلیمانی نظام میں عورتوں کی پچاس
فیصد نمائندگی، عدالتوں ، تعلیمی اداروں، فوج اور دوسرے اہم تحقیقی اور
تجزیاتی مراکز میں میں ان کی حسب تناسب نمائندگی کو یقینی بنانے کی عملی
کوشش کریں۔